چاندنی آنکھیں(Novel)
چاندنی آنکھیں
(Areesha World Media ki exclusive kahani)
فضاء میں خزاں کی ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی۔ درختوں سے گرتے پتے جیسے کسی ادھوری کہانی کی خاموش گواہی دے رہے تھے۔
کمرے کی کھڑکی کے پاس بیٹھی وہ لڑکی، نیلی آنکھوں والی، خاموشی سے باہر جھانک رہی تھی۔
وہ آنکھیں… جن میں چاندنی چھپی تھی، لیکن چہرے پر دکھ کی پرچھائیاں تھیں۔
"عنایا، تمہیں معلوم ہے؟ تمہاری آنکھوں میں چاندنی اُترتی ہے…!"
اس کی آواز آج بھی عنایا کے دل کے اندر کہیں گونجتی تھی۔ وہی ریحان…
وہی لڑکا جو زندگی میں بہار بن کر آیا تھا، اور خزاں کی طرح سب کچھ سمیٹ کر لے گیا۔
---
پہلا باب: پہلا سامنا
کالج کے پہلے دن جب عنایا نے ریحان کو دیکھا، تو اسے لگا جیسے وقت رک گیا ہو۔
ریحان کا انداز، اس کا تحمل، اور وہ مخصوص مسکراہٹ… سب کچھ دل میں اُترنے لگا۔
"معاف کیجئے گا، آپ کی کتاب گر گئی تھی۔"
یہ پہلا جملہ تھا جو ریحان نے کہا۔ لیکن اس جملے نے عنایا کے دل میں پہلا پھول کھلایا۔
وقت گزرتا گیا۔ دونوں دوست بن گئے۔ پھر وہ دوستی کچھ اور بننے لگی۔
عنایا نے کبھی اظہار نہیں کیا، لیکن ریحان کی ہر بات، ہر مسکراہٹ اس کے دل پر نقش تھی۔
---
دوسرا باب: چھپا ہوا سچ
ایک دن ریحان نے کہا:
"عنایا، تمہارے سامنے ایک سچ رکھنا چاہتا ہوں… لیکن ڈرتا ہوں تم کھو نہ جاؤ۔"
عنایا نے صرف اتنا کہا:
"سچ چاہے کیسا بھی ہو، چھپانے سے رشتہ نہیں بچتا۔"
ریحان خاموش ہو گیا۔
اگلے دن وہ کالج نہیں آیا۔
پھر ایک ہفتہ… پھر ایک مہینہ… اور پھر وہ مکمل غائب ہو گیا۔
عنایا نے ہر دروازہ کھٹکھٹایا، لیکن ریحان کہیں نہیں تھا۔
---
تیسرا باب: ایک پرانا خط
پانچ سال بعد۔
عنایا ایک لائبریری میں پرانی کتابیں دیکھ رہی تھی۔
ایک کتاب کے اندر سے ایک خط گرا:
"عنایا،
میں تم سے دور ہو گیا کیونکہ میں ریحان نہیں ہوں…
میں وہ ہوں جسے تم کبھی قبول نہ کر پاتی…
لیکن میری آنکھوں میں آج بھی تمہاری چاندنی بسی ہے…"
عنایا کے ہاتھ کانپنے لگے۔
اس نے خط پڑھ کر آنکھیں بند کر لیں۔
وقت شاید رُک گیا تھا۔
یا شاید دل کی دھڑکن نے پہلی بار سچ سنا تھا۔
---
آخری باب: نیلی آنکھوں کا راز
ریحان، جس کا اصل نام "ہمایوں" تھا، ایک یتیم تھا۔
وہ کسی بڑے خاندان کا فرد نہیں، نہ ہی کسی خاص مقام کا مالک۔
بس ایک عام سا انسان تھا، جسے خوف تھا کہ اگر اس نے سچ بتایا، تو عنایا اسے چھوڑ دے گی۔
لیکن اب، سالوں بعد، عنایا کو احساس ہوا…
"محبت، نام یا رتبے کی نہیں… دل کی ہوتی ہے۔"
اس نے اپنی آنکھوں کے آنسو پونچھے، اور آسمان کی طرف دیکھا۔
شاید ریحان آج بھی کہہ رہا تھا:
"تمہاری آنکھوں میں چاندنی اُترتی ہے عنایا…"
---
اختتام
محبت کی کہانیاں اکثر مکمل نہیں ہوتیں۔
لیکن کچھ کہانیاں… آنکھوں میں ہمیشہ زندہ رہتی ہیں۔
Comments
Post a Comment