فلسطین کی تاریخ
فلسطین کی تاریخ – ایک مکمل اور جامع جائزہ
ابتدائی دور: کنعانیوں کی سرزمین
فلسطین دنیا کے قدیم ترین خطوں میں شمار ہوتا ہے۔ یہاں سب سے پہلے کنعانی قوم آباد ہوئی تھی جو تقریباً چار ہزار سال قبل یہاں آئی۔ اس سرزمین کو "ارض کنعان" کہا جاتا تھا۔ یہ علاقہ مشرق وسطیٰ کا دل سمجھا جاتا تھا اور مختلف تہذیبوں کی آماجگاہ رہا۔
---
بنی اسرائیل کا دور اور حضرت موسیٰ علیہ السلام
حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بعد بنی اسرائیل کو اللہ تعالیٰ نے اس سرزمین کا وارث بنایا۔ یہاں انہوں نے حضرت داؤد علیہ السلام اور حضرت سلیمان علیہ السلام کے دور میں حکومت قائم کی۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے یروشلم (بیت المقدس) میں عظیم عبادت گاہ تعمیر کروائی۔
---
یونانی، فارسی اور رومی حکومتیں
بنی اسرائیل کے بعد فلسطین پر یونانیوں (Alexander the Great کے دور میں)، فارسیوں اور پھر رومیوں نے قبضہ کیا۔ رومی دور میں ہی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش ہوئی۔ رومیوں نے یہودیوں کو منتشر کیا اور ان کی حکومت کا خاتمہ کر دیا۔
---
اسلامی فتح: حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا دور
638 عیسوی میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دور میں مسلمانوں نے یروشلم کو فتح کیا۔ یہاں مسلمانوں نے مسجد اقصیٰ تعمیر کی، جو اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔ حضرت عمر نے شہر کے لوگوں کو مذہبی آزادی دی، اور عیسائیوں و یہودیوں کو ان کے مقامات پر عبادت کی اجازت دی۔
---
صلیبی جنگیں اور صلاح الدین ایوبی
1099 میں عیسائی صلیبی فوجوں نے یروشلم پر قبضہ کر لیا اور ہزاروں مسلمانوں کو شہید کر دیا۔ لیکن 1187 میں سلطان صلاح الدین ایوبی نے دوبارہ فلسطین کو فتح کر لیا۔ ان کی رحم دلی، انصاف اور بردباری آج بھی یاد کی جاتی ہے۔
---
عثمانی خلافت (1517–1917)
1517 سے 1917 تک فلسطین خلافت عثمانیہ کا حصہ رہا۔ اس دوران یروشلم میں مسلمان، عیسائی اور یہودی پرامن زندگی گزار رہے تھے۔ یہ دور امن و امان، رواداری اور ترقی کا دور تھا۔
---
برطانوی دور اور بالفور اعلامیہ
1917 میں پہلی عالمی جنگ کے دوران برطانیہ نے خلافت عثمانیہ سے فلسطین چھین لیا۔ اسی سال بالفور اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں برطانیہ نے یہودیوں کو فلسطین میں قومی وطن (National Home) قائم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ اس کے بعد بڑی تعداد میں یورپی یہودی یہاں آنا شروع ہو گئے۔
---
1948: اسرائیل کا قیام اور النکبہ
14 مئی 1948 کو یہودی ریاست "اسرائیل" کے قیام کا اعلان ہوا، جس کے فوراً بعد اردن، مصر، شام اور دیگر عرب ممالک نے جنگ چھیڑ دی۔ اس جنگ کے نتیجے میں تقریباً 7 لاکھ فلسطینی بے گھر ہو گئے — جسے "النكبة" (تباہی) کہا جاتا ہے۔
---
1967: چھ روزہ جنگ اور قبضہ
1967 کی جنگ میں اسرائیل نے مغربی کنارہ (West Bank)، غزہ، مشرقی یروشلم، گولان کی پہاڑیاں اور جزیرہ نما سینا پر قبضہ کر لیا۔ مشرقی یروشلم، جس میں مسجد اقصیٰ واقع ہے، تب سے آج تک اسرائیلی تسلط میں ہے۔
---
آج کا فلسطین: تقسیم شدہ سرزمین
غزہ پٹی (Gaza Strip): یہاں حماس کی حکومت ہے، لیکن اسرائیل اور مصر کی جانب سے ناکہ بندی ہے۔
مغربی کنارہ (West Bank): کچھ علاقوں پر فلسطینی اتھارٹی کا کنٹرول ہے، باقی پر اسرائیلی قبضہ۔
مشرقی یروشلم: مکمل طور پر اسرائیل کے زیر انتظام، حالانکہ اقوام متحدہ اسے متنازع علاقہ مانتی ہے۔
---
مسئلہ فلسطین: بنیادی نکات
فلسطینی قوم کا مطالبہ ہے کہ انہیں ایک آزاد خودمختار ریاست دی جائے جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔
اسرائیل کی جانب سے مسلسل آبادکاریاں، مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی، اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔
اقوام عالم اور مسلمان ممالک کی خاموشی اس مسئلے کو مزید گھمبیر بناتی جا رہی ہے۔
---
اختتامیہ:
فلسطین صرف ایک زمین کا نام نہیں، یہ ایک قوم کی شناخت، ایک تاریخ، اور ایک جدوجہد کا نام ہے۔ فلسطینی قوم آج بھی آزادی، خودمختاری اور عزت کے لیے سینہ تان کر کھڑی ہے۔ یہ وقت ہے کہ ہم بھی اپنی آواز بلند کریں اور مظلوموں کا ساتھ دیں۔
Comments
Post a Comment