"جنّات کا جہان: حقیقت، قرآن کی روشنی میں اور حیران کن حقائق"
جنّات: ایک حقیقت یا افسانہ؟
حصہ اول
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
"وَخَلَقَ الْجَانَّ مِنْ مَارِجٍ مِّن نَّارٍ"
(الرحمٰن: 15)
"اور جنات کو اللہ نے آگ کی لپٹ سے پیدا کیا۔"
دنیا میں بہت سی ایسی مخلوقات ہیں جنہیں ہم اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھ سکتے، مگر ان کا ہونا حقیقت ہے۔ انہی میں سے ایک مخلوق ہے "جنّات"۔ لوگ اکثر جنّات کو افسانوی مخلوق سمجھتے ہیں، حالانکہ ان کا ذکر قرآن اور حدیث میں بار بار آیا ہے۔
جنّات کیا ہیں؟
جنّات، انسانوں کی طرح ایک آزاد مخلوق ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے آگ کی لپٹ سے پیدا کیا ہے۔ یہ مخلوق نظر نہیں آتی مگر وجود رکھتی ہے۔ جیسے ہوا ہے، روشنی ہے، آواز ہے، ویسے ہی جنات بھی ایک غیر مرئی مخلوق ہیں۔
قرآن میں جنّات کا ذکر
قرآن پاک میں ایک مکمل سورۃ ہے جس کا نام ہی "سورۃ الجن" ہے۔ اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ جنّات کا وجود کوئی معمولی بات نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ جن میں بتایا کہ کچھ جنات مسلمان ہو گئے اور کچھ کافر رہ گئے۔
> "وَأَنَّا مِنَّا الْمُسْلِمُونَ وَمِنَّا الْقَاسِطُونَ"
(الجن: 14)
"اور ہم میں سے کچھ مسلمان ہیں اور کچھ ظالم (کافر) ہیں۔"
جنات کی اقسام
1.
مسلمان جنات: یہ اللہ کی عبادت کرتے ہیں، نماز پڑھتے ہیں، قرآن سنتے ہیں اور انسانوں کو نقصان نہیں پہنچاتے۔
2.
کافر یا شریر جنات (شیطانی): یہ جنات انسانوں کو بہکاتے ہیں، خوفزدہ کرتے ہیں اور بعض اوقات جسموں پر قبضہ بھی کرتے ہیں۔
یہی شریر جنات عموماً "جن بھوت"، "چڑیل"، یا "سایہ" کہلاتے ہیں، جن سے لوگ خوف کھاتے ہیں۔
جنات کہاں رہتے ہیں؟
جنات ہر جگہ موجود ہو سکتے ہیں، لیکن ان کی رہائش کی کچھ مخصوص جگہیں مانی جاتی ہیں:
سنسان جگہیں
جنگلات
ویران مکان
بیت الخلاء
کوڑے کرکٹ کی جگہ
پانی کے قریب
اسی لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت الخلاء داخل ہونے سے پہلے دعا پڑھنے کی تعلیم دی:
"اللّٰهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ"
(ترجمہ: اے اللہ! میں خبیث مرد و عورت جنات سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔)
جنّات کی طاقت اور عمر
جنّات کی طاقت انسانوں سے کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ وہ لمحوں میں ایک جگہ سے دوسری جگہ جا سکتے ہیں۔ ان کی عمریں بھی طویل ہوتی ہیں – کئی سو سال بلکہ ہزاروں سال۔
حضرت سلیمان علیہ السلام کے زمانے میں جنات ان کے حکم سے محلات بناتے، سمندر سے موتی نکالتے اور کام کرتے تھے۔ یہ قرآن سے ثابت ہے
"وَمِنَ الْجِنِّ مَن يَعْمَلُ بَيْنَ يَدَيْهِ بِإِذْنِ رَبِّهِ ۖ وَمَن يَزِغْ مِنْهُمْ عَنْ أَمْرِنَا نُذِقْهُ مِنْ عَذَابِ السَّعِيرِ"
(سورۃ سبا، آیت 12)
ترجمہ:
"اور جنّات میں سے کچھ کو ہم نے اس کے تابع کر دیا کہ وہ اس کے سامنے اس کے رب کے حکم سے کام کرتے، اور جو ان میں سے ہمارے حکم سے ہٹے گا، ہم اسے بھڑکتی ہوئی آگ کا عذاب چکھائیں گے۔"
یہ آیت حضرت سلیمان علیہ السلام کے دور کی ہے، جب اللہ تعالیٰ نے ان کو جنّات پر اختیار عطا فرمایا تھا۔ جنّات ان کے حکم سے بڑے بڑے کام سرانجام دیتے تھے، اور جو نافرمانی کرتا، وہ اللہ کے عذاب میں گرفتار ہو جاتا۔۔۔
جنّات: ایک حقیقت یا افسانہ؟ – حصہ دوم
کیا جنّات انسانوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں؟
جی ہاں، خاص طور پر وہ جنات جو شیطانی یا کافر ہوتے ہیں، وہ انسانوں کو مختلف طریقوں سے تکلیف دے سکتے ہیں۔ بعض دفعہ حسد یا انتقام کے تحت، اور بعض اوقات انسانوں کے غلط رویے جیسے بغیر "اعوذ بالله" پڑھے بیت الخلاء جانا یا گندی جگہوں پر جانا، ان کے غصے کی وجہ بن سکتا ہے۔
جنّات کا انسانوں کے جسم میں داخل ہونا
یہ حقیقت ہے کہ بعض اوقات جنات کسی انسان کے جسم میں داخل ہو جاتے ہیں، خاص طور پر اگر انسان روحانی طور پر کمزور ہو یا اللہ سے دور ہو۔ اس کو "مسِّ جن" یا "جنّ کا سایہ" کہا جاتا ہے۔
علامات کیا ہوتی ہیں؟
بغیر وجہ کے شدید غصہ
بار بار بے ہوشی
جسم کے کسی حصے میں مسلسل درد
نماز یا قرآن سننے پر بے چینی
خواب میں خوفناک چیزیں دیکھنا
تنہائی پسند ہو جانا یا لوگوں سے نفرت
نوٹ: ہر بیماری یا ذہنی دباؤ جنات کی وجہ سے نہیں ہوتا، فرق صرف ماہر عالم، راقی (روحانی علاج کرنے والا) یا ڈاکٹر ہی بتا سکتا ہے۔
---
جنات کا علاج: روحانی حفاظت
اسلام نے ہمیں مکمل رہنمائی دی ہے کہ ہم کیسے اپنے آپ کو ان شرور سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
1.
اذکارِ صبح و شام
ہر صبح اور شام کے اذکار جنات سے حفاظت کی ڈھال ہیں۔ مثلاً:
"بِسْمِ اللّٰہِ الَّذِی لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِہٖ شَیْءٌ فِی الْاَرْضِ وَلَا فِی السَّمَاءِ وَہُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ"
(جو شخص یہ صبح و شام تین بار پڑھے، اسے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی۔)
2.
آیۃ الکرسی
ہر نماز کے بعد، سونے سے پہلے اور سفر پر نکلتے وقت آیت الکرسی پڑھنا لازم بنائیں۔
3.
سورہ فلق اور سورہ ناس
یہ دونوں سورتیں جنات، جادو، اور ہر قسم کی شر سے حفاظت کے لیے بہت مؤثر ہیں۔
4.
گھر میں سورۃ البقرہ کی تلاوت
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جس گھر میں سورہ بقرہ کی تلاوت کی جاتی ہے، وہاں شیطان داخل نہیں ہوتا۔"
(صحیح مسلم)
---
جنّات کے کچھ حقیقی واقعات
اسلامی تاریخ میں کئی ایسے معتبر واقعات موجود ہیں جو اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ جنات کا وجود اور ان کا انسانوں سے رابطہ حقیقت ہے۔
1.
حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور جنّات
روایات میں آتا ہے کہ حضرت عمرؓ کے دور خلافت میں ایک عورت پر جن کا سایہ تھا۔ جب اسے حضرت عمر کے پاس لایا گیا تو جن نے چیخ کر کہا، "عمرؓ! مجھے مت مارو، میں یہاں سے چلا جاتا ہوں!" یہ ان کی روحانی ہیبت کا اثر تھا۔
2.
حضرت سلیمان علیہ السلام اور جنات
قرآن میں حضرت سلیمانؑ کو جنات پر اختیار دیا گیا تھا۔ وہ جنات ان کے حکم سے محل، مجسمے، برتن، اور تالاب تیار کرتے تھے۔ (سبا: 12-13)
---
کیا سب جنّات برے ہوتے ہیں؟
نہیں۔ جیسے انسانوں میں اچھے اور برے لوگ ہوتے ہیں، ویسے ہی جنات میں بھی مسلمان، نمازی، بااخلاق اور سچے ہوتے ہیں۔ کچھ علماء کے مطابق، کئی دفعہ مسلمان جنّات مسجدوں میں بھی نماز ادا کرتے ہیں اور قرآن سنتے ہیں۔
---
کیا جنّات سے دوستی ممکن ہے؟
اسلام میں جنات سے دوستی، مدد یا تعلق کی اجازت نہیں دی گئی۔ بلکہ ایسی کوشش شرک کے قریب سمجھی جاتی ہے، خاص طور پر جب انسان کسی شریر جن کی مدد لے۔ ایسے تعلقات انسان کے ایمان کو کمزور کر دیتے ہیں۔
---
خلاصہ: ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
1.
اللہ پر کامل یقین رکھیں
2.
نماز کی پابندی کریں
3.
اذکار کو معمول بنائیں
4.
گھروں میں قرآن کی تلاوت جاری رکھیں
5.
غلط جگہوں پر جانے اور عجیب کاموں سے پرہیز کریں
---
اختتامیہ
جنّات کوئی خیالی یا فلمی مخلوق نہیں، بلکہ حقیقت ہیں جن کا ذکر اللہ نے قرآن میں بار بار کیا۔ اگر ہم دین کے مطابق زندگی گزاریں، تو نہ صرف جنات بلکہ ہر شر سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
اگر یہ تحریر پسند آئی ہو تو آگے ضرور شیئر کریں تاکہ دوسرے بھی علم حاصل کر سکیں۔
Comments
Post a Comment